سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر عورت بچے کو دودھ پلانے کی کوشش کرے لیکن اس کا دودھ نہ آئے؟

  • 5199
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 175

سوال

آپ سے معلوم کرنا ہے کہ میری سالی کے چار بیٹے ہیں اور وہ میری بڑی بیٹی کا رشتہ اپنے بڑے بیٹے کیلئے لینے آئی، جبکہ اُس نے میری اُسی بڑی بیٹی کو بچپن میں تھوڑی دیر کیلئے دودھ دینے کی کوشش کی تھی جب اُس کا تیسرے نمبر والا بیٹا چار ماہ کا تھا۔ مگر وہ کہہ رہی ہیں کہ اُس کے تیسرے نمبر والے بیٹے نے صرف اکیس دن دودھ پیا تھا۔ جس وقت اُس نے میری بڑی بیٹی کو دودھ دینے کی کوشش کی تھی اس وقت اس کا مذكوره بیٹا چار ماہ کا تھا اور اُس وقت اُس میں (سالی کے پستان میں) دودھ نہیں تھا، اِس لئے اُس نے دودھ دینے کی کوشش تو کی مگر دودھ نہیں تھا۔اِس سلسلے میں آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا مذکورہ صورت میں میں اپنی بڑی بیٹی کا رشتہ اپنی سالی کے بڑے بیٹے سے کر سکتا ہوں يا نہیں ؟

 الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ رضاعت کی وجہ سے  بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ (النساء: 23) 
حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنہوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ (صحیح البخاري، النكاح: 5099، صحيح مسلم، الرضاع: 1444)
رضاعت ہر اس چیز کو حرام کر دیتی جو نسب حرام کرتا ہے۔

لیکن یاد رہے! رضاعت دو شرطوں کے ساتھ ثابت ہوتی ہے: 
01. بچہ دو سال کی عمر ہونے سے پہلے عورت کا دودھ پیے۔
02. دودھ کم ازکم پانچ مرتبہ پانچ مختلف اوقات میں پیا ہو۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ (البقرة: 233) 
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
 كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ (صحيح مسلم، الرضاع: 1452)
قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو، حرمت کا سبب بن جاتا ہے، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے (کے حکم) سے جن کا علم ہو، منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی (نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی۔
مثال كے طور پر اگر کو ئی بچہ کسی عورت کا  دودھ دوپہر ایک بجے پیتا ہے ، پھر چار بجے پیتا ہے تو یہ دو رضاعتیں ہو جائیں گی۔
سوال میں مذکور صورت حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی سالی نے آپ کے بیٹے کو ایک مرتبہ دودھ پلانے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت اس کے پستانوں میں دودھ نہیں تھا، رضاعت ثابت ہونے کے لیے ضروری کہ بچے نے عورت کا کم ازکم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو اس لیے آپ کی سالی آپ کے بیٹے کی رضاعی ماں نہیں ہے اور یہ رشتہ ہو سکتا ہے۔

والله أعلم بالصواب

محدث فتوی کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حفظہ اللہ
02. فضیلۃالشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی