سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یہودی کا ذبح کیا ہوا جانور کھانے کا حکم

  • 4951
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-03
  • مشاہدات : 207

سوال

ایسے جانور کا کیا حکم ہے جس کو مذہبی یہودی اپنے دعائیہ کلمات پڑھ کر ذبح کروائے اور پاس کھڑا ایک مسلمان بھی بسم اللہ اللہ اکبر کہے؟ کیا یہ حلال کہلائے گا؟ يعنی اس جانور پر تکبیر پڑھی گئی مگر ذبح کرنے والا ہاتھ مذہبی یہودی کا تھا؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الله تعالی نے یہودی اورعیسائیوں کا ذبح کیا ہوا جانورحلال قراردیا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

اليوم أحل لكم الطيبات وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم (المائدة: 5)

آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اوران لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی اورتمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔

ليكن علماء كرام نے قرآن وسنت کی دیگر نصوص کو مد نظررکھتے ہوئے یہودی اورعیسائی کے ذبح کیے ہوئے جانورکو دو شرطوں كے ساتھ حلال قرار ديا ہے:

01.وه ذبح كرنے کے اسلامی طریقہ کو اپنائے یعنی جانورکے حلق اوررگيں كاٹے اورخون بہائے۔ اگر وہ گلا گھونٹ كريا اليكٹرك شاك لگا كر يا پانى ميں ڈبو كر جانور كو قتل كردے تو وه حلال نہيں ہو گا۔ اگر كوئی مسلمان شخص بھى  كسی جانور کو ایسے قتل کرے گا تو وہ بھی حلال نہیں ہو گا۔

سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ (صحيح البخاري، الذبائح والصيد: 5509، صحيح مسلم، الأضاحي: 1968)

جو چیزخون بہادے اورجس (جانور) پر اللہ کا نام لیا گیا ہواسے کھاسکتے ہو۔

02. وہ یہودی یا عیسائی ذبح کرتے وقت اس جانور پرغيراللہ كا نام ذكر نہ كرے، یعنی عیسی علیہ السلام يا كسى اور كا نام نه لے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ (الأنعام: 121) 

اور اس میں سے مت کھاؤجس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ  (البقرة: 173)

اس نے تو تم پر صرف مرداراور خون اورخنزیر کا گوشت اورہروہ چیزحرام کی ہے جس پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے۔

 اگر کوئی مسلمان ،كوئی عیسائی یا یہودی جانور ذبح كرے اور اس بات کا علم  نہ ہو سكے كہ آيا اس نے بسم اللہ پڑھى ہے يا نہيں تو اسے كھانا جائز ہے، ليكن كھانے والا بسم اللہ پڑھ لے۔

سیدہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ كچھ لوگ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئے اور عرض كرنے لگےکہ كچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہيں اور ہميں يہ علم نہيں ہوتا كہ آيا اس پر بسم اللہ پڑھى گئى ہے يا نہيں ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهِ وَكُلُوهُ (صحيح البخاري، البيوع: 2057)

تم بسم اللہ پڑھ كا كھا لو۔

مندرجہ بالا کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرکوئی یہودی یا عیسائی مذکورہ شرطوں کا لحاظ کرتے ہوئے جانور ذبح کرتا ہے تو وہ حلال ہےاور اسے کھاناجائز ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ       

02. فضیلۃ الشیخ عبد الخالق حفظہ اللہ

03. فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد حفظہ اللہ

تبصرے