سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مسجد میں داخل ہو کر سلام کرنا

  • 4926
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 183

سوال

مسجد میں داخل ہو کر اونچی آواز سے سلام کرنا کیوں ضروری ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان جب بھی اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کرے اسے چاہیے کہ سلام کرے۔ یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے سلام کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے  حتی کہ فرمایا:

إذا لقيَ أحدُكُم أخاه فليُسلم عليهِ، فإن حالت بينهما شجرةٌ أو جِدَارٌ أو حجرٌ، ثم لقيَهُ، فليُسلم عليه (سنن أبي داود، الأدب: 5200)

جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کہے۔ پس اگران کے درمیان کوئی درخت، دیوار یا پتھر حائل ہو جائےاور پھر دوبارہ ملے، تو بھی سلام کہے۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ قِيلَ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللهِ؟، قَالَ: إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ (صحيح مسلم، السلام: 2162)

مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں(سب سے پہلا حق بیان کرتے ہوئےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اسے ( دوسرے مسلمان کو) ملے تو سلام کرے۔

 اس لیے انسان جب مسجد میں جائے تو اسے چاہیے کہ سلام کرے۔

 اگر مسجد میں بیٹھا شخص نماز نہیں پڑھ رہا تو وہ بول کر سلام کا جواب دے گا اور جو نماز کی حالت میں ہو وہ ہاتھ کے اشارے سے جواب دے سکتا ہے، نماز ختم  ہونے کے بعد اگر سلام کرنے والا موجود ہوتواسے بول کر وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہہ دے،اگروہ جا چکا ہو تو اشارہ ہی کافی ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (مسجد) قباء میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لے گئے۔ (اس اثنا میں آپ ﷺ کے پاس) انصارآ گئے۔ وہ آپ کو سلام کہتے تھے جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ ﷺ کو کس طرح جواب دیتے ہوئے دیکھا، جب کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اور وہ لوگ آپ کو سلام کہتے تھے؟ انہوں نے کہا: اس طرح اور اپنی ہتھیلی پھیلائی۔ (سنن أبي داود،  الصلاة: 927).

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

02. فضیلۃ الشیخ عبد الخالق حفظہ اللہ

تبصرے