الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی طور پرعقیقہ کرنے کا مطالبہ نومولود کے والد سے ہے؛ کیونکہ اسی پراس نومولود کی کفالت کی ذمےداری ہے۔ اگر والد نے اپنی کسی اولاد کا عقیقہ نہ کیا ہو تو کوئی اوررشتے داربھی عقیقہ کرسکتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِكَبْشَيْنِ كَبْشَيْن (سنن النسائي، العقيقة: 4219) (صحيح).
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اورحسین کی طرف سے دو، دو مینڈھے عقیقہ کیا۔
مذکورہ بالاحدیث سے پتہ چلتا ہے کہ والد کے علاوہ کوئی اورشخص بھی عقیقہ کرسکتا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن اورحسین کے والد نہیں تھے۔
والله أعلم بالصواب.