الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لوگ جو سامان اپنے گھروں کے باہر رکھ دیتے ہیں یا کوڑے کے ڈبوں میں یا اس کے پاس رکھ دیتے ہیں اس کو اٹھا کر بیچ دینا جائز ہے، یہ چوری نہیں ہے، کیونکہ چوری محفوظ جگہ سے کسی چیز کو خفیہ طور پر اٹھانے کا نام ہے۔
ہاں اگر کسی شخص کی کوئی قیمتی چیز گرجائے یا وہ بھول جائے تو اس کا حکم گمشدہ چیز کاہے، اس کا ایک سال تک اعلان کیاجائے گا اگر اس کا مالک آجائے تو اسے وہ چیز لوٹا دی جائے گی، اگر نہ آئے تو ایک سال کےبعد اسے استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر بعد میں اس کا مالک آجائےتو آپ وہ چیز اس کو لوٹانے کے پابند ہوں گے۔
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اورآپ سے گری پڑی چیز کے متعلق پوچھنے لگا۔ آپ نے فرمایا: اس کی تھیلی اور اس کے سر بندھن کو اچھی طرح پہچان لو۔ پھر ایک سال تک اس کی تشہیرکرو، اگراس کا مالک آجائے تو بہتر بصورت دیگر تم اس سے جو چاہو کرو۔ اس نے کہا: اگر بھولی بھٹکی بکری ملے تو کیا کیا جائے؟ آپ نے فرمایا: ’’یا تم اس سے فائدہ اٹھاؤ گے، یا تمھارےبھائی کا حصہ بنے گی یا بھیڑیے کا لقمہ ہو گی۔‘‘ اس نے پھر دریافت کیا: اگر بھولا بھٹکا اونٹ ملے تو؟ آپ نے فرمایا: ’’تجھے اس سے کیا سروکار ہے؟ اس کا مشکیزہ اورموزہ سب اس کے ساتھ ہے۔ وہ پانی پر پہنچ جائے گا اور درخت کے پتے کھا لے گا تاآنکہ اس کا مالک اس کو پالے گا۔ (صحیح البخاری، المساقاة: 2372.)
والله أعلم بالصواب.