سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز تسبیح پڑھنا

  • 4882
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-13
  • مشاہدات : 119

سوال

کیا ہم نماز تسبیح پڑھ سکتے ہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! صلاة

نمازتسبیح میں کثرت کے ساتھ اللہ تعالی کی تسبیح بیان کی جاتی ہے اس لیے اسے نماز تسیبح کہا جاتا ہے۔

نمازتسبیح کی حدیث کوابن عباس،العباس، الفضل بن عباس، ابن عم، علی بن ابی طالب، جعفر بن ابی طالب، عبد اللہ بن جعفر، ابو رافع، ام سلمہ، عبد اللہ بن عمرو، انصاری صحابی رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔

نماز تسبیح کی حدیث کوامام منذری، ابوبکرالآجری، ابو الحسن المقدسی، حاکم، بیہقی، العلائی، ابن حجر، سیوطی، ابن حجر الہیتمی، ابوالحسن السندی، الزبیدی، ابوالحسنات اللکنوی، مبارکپوری، احمد شاکر، البانی،شعیب الارناؤوط، اورعبد القادر الارناؤوط اوردیگر کئی ایک محدثین نے صحیح قراردیا ہے۔ (دیکھیں کتاب: التنقیج لما جاء فی صلاة التسابیح، از جاسم بن سلیمان الدوسری)

نماز تسبیح کے حوالے سے جو صحیح ترین حدیث ہے وہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وه بيان كرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ نہ دوں؟ عطیہ اورتحفہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ سکھا دوں ۔ جب آپ ان پرعمل کریں گے تو اللہ آپ کے اگلے پچھلے، قدیم جدید، خطا، عمدا، چھوٹے بڑے، پوشیدہ اورظاہرسب ہی گناہ معاف فرما دے گا۔ دس باتیں یہ ہیں کہ آپ چاررکعات پڑھیں- ہر رکعت میں آپ سورۃ فاتحہ اورایک سورت پڑھیں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں اورقیام میں ہوں تو پندرہ بار یہ تسبیح پڑھیں سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر پھررکوع کریں اورحالت رکوع میں دس بار یہی تسبیح پڑھیں۔ پھررکوع سے سراٹھائیں اوردس بار یہی تسبیح پڑھیں پھرسجدہ کریں اور سجدے میں دس بار یہی پڑھیں۔ پھر سجدے سے سراٹھائیں تو یہی تسبیح دس بارپڑھیں۔ پھردوسرا سجدہ کریں تو اس میں بھی دس بار پڑھیں۔ پھر سراٹھائیں تو دس بارپڑھیں۔ ہررکعت میں یہ کل پچھترتسبیحات ہوئیں۔ اورآپ چاروں رکعتوں میں ایسے ہی کریں۔ اگر ہمت ہو تو ہرروز (یہ نماز) پڑھا کریں۔ اگر ہر روز نہ پڑھ سکیں تو ہر ہفتے میں ایک بار، اگر ہفتے میں نہ پڑھ سکیں تو ایک مہینے میں ایک بارپڑھیں۔ اگر یہ نہ کرسکیں توسال میں ایک بار پڑھیں۔ اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو اپنی زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔(سنن أبي داود، أبواب التطوع وركعات السنة: 1297، سنن ترمذي، أبواب الوتر: 482)

1. مندرجہ بالا حدیث میں ذکر ہے کہ نماز تسبیح پڑھنے سے انسان کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ اس نماز کا اہتمام کرے۔

 

والله أعلم بالصواب.

تبصرے