الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اوابین کی نماز چاشت کی نماز کو کہتے ہیں جس کی دو، چار، چھ اور آٹھ تک رکعات کا ذکر احادیث میں آتا ہے، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا يُحَافِظُ عَلَى صَلَاةِ الضُّحَى إِلَّا أَوَّابٌ» قَالَ: «وَهِيَ صَلَاةُ الْأَوَّابِين۔ (صحيح الجامع: 7628)
چاشت کی نماز کی حفاظت صرف وہ کرتا ہے جو بہت زیادہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے والا ہوتا ہے اور یہی صلاۃ الاوابین ہے۔
سيده ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جس سال مکہ فتح ہوا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی حصے میں تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے کےلیے اٹھے تو فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پردہ تان دیا، پھر (غسل کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا لے کر اپنے گرد لپیٹا، پھر آٹھ رکعتیں چاشت کی نفل پڑھیں۔ (صحيح مسلم، الحيض: 336)
چاشت کی نماز کا وقت:
جب سورج طلوع ہونے کے بعد تھوڑا بلند ہو جائے چاشت کی نماز کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور ظہر کے وقت سے تھوڑی دیر پہلے تک رہتا ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ اسے اس وقت پڑھا جائے جب گرمی کی شدت بڑھ جائے۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے ہاں تشریف لے گے، وہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ۔ (صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها: 748)
اوابین کی نماز اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے کے وقت (پر ہوتی) ہے۔
کتاب فضائل اعمال کا مطالعہ:
شیخ شمس الدین افغانی اپنی کتاب "جهود علماء الحنفية في إبطال عقائد القبورية" (2/776) میں لکھتے ہیں:
بڑے دیوبندی علمائے کرام کی تالیفات کو دیوبندی مقدس سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ کتب قبر پرستی اور صوفی بت پرستی سے بھر پور ہیں (پھر انہوں نے دیوبندیوں کی بہت سی کتب کا تذکرہ کیا اور اس کتاب یعنی فضائل اعمال کا ذکر بھی کیا۔
شیخ حمود تویجری "القول البليغ" (ص/11) میں رقمطراز ہیں:
تبلیغی لوگوں کے ہاں اہم ترین کتاب "تبلیغی نصاب" ہے، جسے تبلیغی جماعت کے کسی سربراہ نے لکھا ہے، جس کا نام "محمد زکریا کاندھلوی" ہے، تبلیغی جماعت والے اس کتاب کا خوب اہتمام کرتے ہیں، چنانچہ یہ لوگ اس طرح سے اس کتاب کی تعظیم کرتے ہیں جیسے اہل سنت "صحیح بخاری ومسلم" وغیرہ دیگر کتب احادیث کی کرتے ہیں۔
تبلیغی جماعت نے اس کتاب کو ہندوستانی اور دیگر غیر عرب اپنے چاہنے والوں کیلئے معتمد ومستند قرار دیا ہے، حالانکہ اس کتاب میں شرک وبدعات وخرافات کے ساتھ ساتھ خود ساختہ اور ضعیف روایات کی بھرمار ہے، چنانچہ حقیقت میں یہ گمراہی، فتنہ اور کتاب شر ہے۔
٭ فضائل اعمال میں بہت سی ضعیف احادیث اور من گھڑت قصے کہانیاں ہیں اس لیے یہ کتاب نہیں پڑھنی چاہیے کیونکہ اس کے پڑھنے سے انسان کا بدعات اور شرک میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔
٭ آپ اس کی بجائے امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب ریاض الصالحین کامطالعہ کیا کریں وہ آپ کے بےحد مفید ثابت ہوگا۔ ان شاء اللہ
والله أعلم بالصواب
محدث فتوی کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ عبد الخالق حفظہ اللہ