الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى» مَالِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ: {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ} [الحشر: 7] (صحيح البخاري، اللباس: 5931، صحيح مسلم، اللباس والزينة: 2125)
اللہ تعالٰی نے ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو اپنے حسن کو دوبالا کرنے کے لیے جسم کے کسی حصہ میں سرمہ بھرتی یا بھرواتی ہیں، چہرے کے بال اکھاڑتی ہیں اوراپنے دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرتی ہیں۔ ایسا کرنے والی عورتیں اللہ کی خلقت کو بدلتی ہیں۔“ میں ایسی عورتوں پر لعنت کیوں نہ کروں جن پر نبی ﷺ نے لعنت کی ہے؟ اور یہ ارشاد باری تعالیٰٰ ہے: جو چیز تمہیں رسول دے۔ ۔ ۔ ۔ رک جاؤ۔
مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ بھنووں کے بال اکھاڑنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
1. بھنووں کے بال اکھاڑنے سے منع کرنے کی حکمت بھی اس حدیث میں بیان کی گئی ہے کہ ایسا کرنے میں اللہ تعالیٰ کی خلقت میں تبدیلی ہے۔
والله أعلم بالصواب.