الحمدلله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالی نے نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنے کا حکم دیا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (النساء: 103)
بے شک نماز ایمان والوں پر ہمیشہ سے ایسا فرض ہے جس کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔
اور فرمایا:
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (البقرة: 238)
سب نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے فرماں بردار ہو کر کھڑے رہو۔
☜ مندرجہ بالا قرآنی آیات بالکل واضح طور پر دلالت کرتی ہیں کہ بغیر کسی شرعی عذر (بیماری ، سفر، بارش وغیرہ) کے نمازوں کو جمع کرنا جائز نہیں ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا ہے، وہ صحیح مسلم اور دیگر احادیث کی کتب میں موجود ہے، جس کے الفاظ درج ذیل ہیں:
سيدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر اور عصر کو مدینہ میں کسی خوف اور سفر کے بغیر جمع کر کے پڑھا۔ ابو زبیر نے کہا: میں نے (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے شاگرد) سعید سے پوچھا: آپ ﷺ نے ایسا کیوں کیا تھا؟ انھوں نےجواب دیا: میں نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سوال کیا تھا جیسے تم نے مجھ سے سوال کیا ہے تو انھوں نے کہا: آپﷺ نے چاہا کہ اپنی امت کے کسی فرد کو تنگی اور دشواری میں نہ ڈالیں۔ (صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها: 705)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس حدیث میں خود وضاحت فرما دی ہے کہ رسول اللہ نے مدینہ میں رہتے ہوئے نمازوں کو جمع کیا؛ کیونکہ آپ اپنی امت کو مشقت میں نہیں ڈالنا چاہتے تھے۔ اس لیے علماء کرام نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر انسان کو بیماری کی وجہ سے کبھی کبھار نمازوں کو ان کے مقررہ اوقات میں پڑھنے سے مشقت لاحق ہوتی ہو، تو وہ جمع کرسکتا ہے، لیکن بغیر کسی بیماری وغیرہ کے یا کسی مقبول شرعی عذر کے نمازوں کو جمع کرنے کا معمول بنا لینا رسول اللہ کا طریقہ نہیں ہے۔ آپﷺ كا معمول یہی تھا کہ آپ ہر نماز کو اس كے مقررہ وقت پرہی پڑھا کرتے تھے۔
☜ اگر انسان ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حديث كی بنا پر کافی عرصہ نمازوں کو جمع کرتارہا ہے ، تو وہ اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرےاور آئندہ ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت پر ادا کرے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ
3- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ
4- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ