سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بدعت لغوی اور شرعی میں کیا فرق ہے؟

  • 4701
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 15

سوال

بدعت لغوی اور شرعی میں کیا فرق ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عربی لغت میں بدعت کا معنی’’نئی چیز، کسی نمونہ کے بغیر بنی ہوئی چیز‘‘ ہے۔ (دیکھیں: القاموس الوحید، صفحہ نمبر 153)

شرعی لحاظ سے دین میں کسی نئی عبادت کا اضافہ کرلینا جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی، بدعت کہلاتا ہے، جیسے:اذان سے پہلے الصلاۃ والسلام پڑھنا بدعت ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور نہ ہی کرنے کا حکم دیا ہے، البتہ اذان کے بعد درود پڑھنے کا ذکر احادیث میں آتا ہےاس لیے اذان کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیے۔ یعنی بدعت اپنی مرضی کے دین کو کہتے ہیں حالانکہ دین اور عبادت وہ ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں دیا ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدّ (صحيح مسلم، الأقضية:1718).

جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے وہ مردود (باطل) ہے۔

یعنی انسان کے اعمال کودیکھا جائے گا اگر وہ سنت رسول کے مطابق ہوئے تو مقبول ہوں گے، اگر سنت رسول کے مخالف ہوئے تو مردود ٹھہریں گے۔

والله أعلم بالصواب

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی