سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

انسان کا ڈاکٹر کے سامنے اپنی شرمگاہ کھولنا

  • 4699
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 99

سوال

کیا میں اپنے بچے کی ڈلیوری ہندو گائناکالوجسٹ ڈاکٹر کے ذریعے کروا سکتا ہوں؟

 الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان عورت کو اجنبی مردوں کے سامنےاپنا سارا جسم ڈھانپنے اورمکمل پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ﱠ. (الأحزاب: 53).

اورجب تم ان سےکوئی سامان مانگو توان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں او ران کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔

مردوں کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اورکسی اجنبی عورت کی طرف نہ دیکھیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (النور: 30)

مومن مردوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ(صحيح مسلم، الحيض: 338)

مرد مرد کی شرمگاہ اورعورت عورت کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے۔

جس کو دیکھنا جائز نہیں اس کو چھونا بھی جائز نہیں ہے ۔

سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأسِ رَجُلٍ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ , خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ  (صحیح الجامع: 5045)

اگر تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی بنی ہوئی سوئی سے چوٹ لگا دی جائے یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔

مندرجہ بالا قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی مرد کا دوسرے مرد کی شرمگاہ کو دیکھنا اورعورت کا کسی دوسری عورت کی شرمگاہ کو دیکھنا جائز نہیں ہے۔

لیکن اگر کوئی ضرورت پیش آجائے، جیسے فوت ہونے کا اندیشہ ہو، کسی عضو کے ضائع ہو جانے کا ڈر ہو یا ناقابل برداشت تکلیف اوردرد وغیرہ ہو تو علماء کرام نے اس حوالے درج ذیل تفصیل بیان کی ہے:

1. انسان  کا ضرورت کی بنا پرعلاج کی غرض سے اپنی شرمگاہ  کسی دوسرے کو دکھانا جائز ہے، لیکن مرد علاج کے لیے مرد ڈاکٹر کے پاس اورعورت علاج کے لیے عورت ڈاکٹر کے پاس جائے گی۔

2. اگر عورت کے علاج کے لیے مسلمان عورت ڈاکٹر موجود ہو تو وہ غیر مسلم عورت ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے نہیں جائے گی۔

3. اگر علاج کے لیے کوئی عورت ڈاکٹر موجود نہ ہو تو پھر ضرورت کی وجہ سے مرد ڈاکٹر سے علاج کروایا جا سکتا ہے لیکن اس صور ت میں ضروری ہے کہ مریضہ عورت کے ساتھ اس کا خاوند یا کوئی محرم رشتے دار یا کوئی اور امانت دار خاتون موجود ہو۔ ڈاکٹر کا دینی اوراخلاقی لحاظ سے امانت دارہونا بھی ضروری ہے۔

4. اگر مریض کے ڈاکٹر کو مرض بیان کر دینے سے علاج ہو سکتا ہے توجسم دکھانا جائز نہیں ہوگا۔

5. ڈاکٹر کو اتنا جسم ہی دکھایا جائے گا جتنا دیکھنا علاج کے لیے ضروری ہے، اس سے زائد نہ ڈاکٹر کے لیے دیکھنا جائز ہے اور نہ ہی مریض کے لیے دکھانا جائزہے۔

6. اگر جسم کو دیکھ کرعلاج ہو سکتا ہے تو ہاتھ لگانا جائز نہ ہوگا۔

شریعت نے شرمگاہ کے معاملےمیں انتہائی سخت احکامات دیے ہیں، اس لیے انسان کو چاہیے کہ تقوی اختیار کرے اور اس معاملے میں انتہائی احتیاط سے کام لے۔ موجودہ دور میں بہت سے لوگ اس معاملے میں غیر سنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں  اور عورت کے لیے قابل عورت ڈاکٹر ہونے کے باوجود کسی مرد ڈاکٹر کے پاس چلے جاتے ہیں اور شریعت کی حدوں کو پامال کرتے ہیں۔

والله أعلم بالصواب

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے