سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر نکاح کے بعد ولیمہ نہ کیا جائے تو کیا نکاح صحیح ہے؟

  • 4698
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 120

سوال

اگر نکاح کے بعد ولیمہ نہ کیا جائے تو کیا وہ زنا شمار ہوگا؟ اور اگر لڑکے کے گھر والے نہ مانیں، لڑکا والدین کو بتائے بغیر شادی کر لے تو کیا یہ جائز ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ولیمہ کیا کرتے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو بھی ولیمہ کرنے کا حکم دیتے۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

ما أولَمَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم على شيءٍ مِن نسائِه ما أولَمَ على زينبَ، أولمَ بشاة) صحيح البخاري، النكاح: 5168، صحيح مسلم، النكاح:1428)

نبی ﷺ نے سیدہ زینب جیسا ولیمہ اپنی بیویوں میں سے کسی کا نہیں کیا۔ ان کا ولیمہ آپ نے ایک بکری ذبح کر کے کیا تھا۔

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا:

أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ (صحيح البخاري، البيوع: 2048)

ولیمہ کرواگرچہ ایک بکری ہی سے ہو۔

 

1. لہذا ولیمہ کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اگر کوئی شخص ولیمہ نہیں کرتا، لیکن نکاح کے ارکان اور شروط پورے ہیں تو اس کا نکاح صحیح ہے، لیکن اس نے ولیمہ نہ کر کے سنت کی خلاف ورزی کی ہے۔

والدین کو بتائے بغیر شادی کرنا:

اگرانسان کسی دین داراور اچھے اخلاق کی حامل خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہے تو والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بیٹے کو ایسی لڑکی سے شادی کرنے کی اجازت دیں، اگر وہ شادی کی اجازت نہیں دیتے تو کوئی شرعی اور معقول وجہ بتائیں تاکہ بیٹا بھی مطمئن ہو۔

اگر بغیر کسی شرعی عذر یا معقول وجہ کے والدین اپنے بیٹے کو دین دار اور اچھے اخلاق والی عورت سے شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتے تو اس سے بیٹے کے دل میں والدین کے بارے میں نفرت جنم لیتی ہے، وہ  سمجھے گا کہ والدین اس کی آزادی چھین رہے ہیں، اس کے باغی ہونے کا خدشہ بھی ہے، اس لیے والدین کو اپنی اولاد کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کے لیے وہی پسند کرنا چاہیے جو وہ اپنے لیے پسند کرتے ہیں۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ (صحيح البخاري، الإيمان:13، صحيح مسلم، الإيمان: 45)

تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرےجو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

1. انسان کو چاہیے کہ دین دار اوراچھے اخلاق کی حامل خاتون سے شادی کرنے کے لیے اپنے والدین کو راضی کرنے کی کوشش کرے، خاندان کے دیگر رشتے داروں کو بھی اس معاملے میں مداخلت کرنے اور والدین سے بات کرنے پر آمادہ کرے  تاکہ والدین بھی راضی ہو جائیں، اور شادی بھی ہوسکے۔

2. اگر ہرممکن کوشش کے باوجود والدین راضی نہ ہوں اورانسان کے دل میں اس عورت کی محبت پیدا ہوچکی ہو اور وہ صبر بھی نہ کرسکتا ہو تو اس کے لیے کوئی حرج نہیں کہ وہ عورت سے شادی کرلے، ممکن ہے کہ والدین شادی کے بعد راضی ہو جائیں، اور ناراضگی ختم ہو جائے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوى کمیٹی

01- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

02- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ

03- فضیلۃالشیخ عبد الحليم بلال حفظہ الله

تبصرے