الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سید عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ .(صحيح البخاري، الجمعة: 893، صحيح مسلم، الإمارة: 1829)
آدمی اپنے اہل و عیال کا ذمے دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں (روز قیامت) سوال کیا جائے گا۔
امام کو چاہیے کہ وه اپنی بیوی کو پردے کی تلقین کرتا رہے۔ اس طرح اس کا فرض ادا ہو جائے گا، اور اس کی امامت بھی درست ہو گی۔ لیکن اگر وہ اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی كرے گا، تو گناہ میں وہ بھی شریک سمجھا جائے گا اور ایسے امام سے واقعتاً نفرت کا اظہار ہونا چاہیے۔ حالات کے پیشِ نظر اُسے معزول بھی کیا جا سکتا ہے۔
والله أعلم بالصواب
محدث فتویٰ کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ