سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بیوہ کےلیے کتنی عدت ہے اور کس طرح شمار ہوگی؟

  • 4627
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 185

سوال

بیوہ کے لیے عدت کی مدت کتنی ہے، نیز 4 مہینوں میں اگر 2 یا 3 مہینے 29 دن کے ہوں تو کیا 2 یا 3 دن مزید عدت گذارنا ہوگی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے؛ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ(الطلاق: 4)
اور جو حمل والیاں ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں۔
اگر وہ حاملہ نہ ہو تو اس کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے؛ اس بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا . (البقرة: 234)
اور جو لوگ تم میں فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ (بیویاں) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔
بیوہ خاتون مذکورہ بالا عدت قمری مہینوں کے مطابق گزارے گی؛ کیوں کہ تمام شرعی احکام قمری مہینوں کے ساتھ منسلک ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ .(البقرة: 189)
وہ تجھ  سے نئے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے وہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت معلوم کرنے کا ذریعے ہیں۔
اس لیے اگر دوران عدت بعض مہینے پورے تیس دن کے ہوں اور بعض 29 کے ہو جائیں، تو ناقص دنوں کی عدت نہیں گزارناپڑے گی؛ کیوں کہ قمری مہینہ 29 دنوں کا بھی ہوتا ہے۔

والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ

 

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی