سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بہنوئی کا- نعوذ باللہ - شادی شدہ سالی سے زنا کرنا

  • 4600
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 113

سوال

بہنوئی نے شادی شدہ سالی سے زنا کیا اور انزال بھی ہوا، حالانکہ اس کی بیوی گھر میں موجود تھی،ليكن بیوی کو اپنے شوہر کی اس حرکت کا علم نہیں تھا، فاعل و مفعول دونوں شدید پشیمان ہیں، شرعی رہنمائی درکار ہے۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت میں زنا کبیرہ گناہ اورسنگین ترین جرم ہے، بلکہ اسلام میں کسی بھی جرم پراتنی سخت سزا مقررنہیں کی گئی جتنی سزا زنا کرنے پررکھی گئی ہے۔ اگر غیرشادی شدہ شخص زنا کرے تو اسے 100 کوڑے مارنے کا حکم ہے، اور ایک سال کے لیے جلاوطن کردیا جائے گا۔ اگر شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرے تو اسے سنگسار کیا جائے گا۔

ارشاد باری تعالی ہے:

الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ. (النور: 2).

جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے، سو دونوں میں سے ہرایک کو سوکوڑے مارو اور تمہیں ان کے متعلق اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ پکڑے، اگر تم اللہ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور لازم ہے کہ ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہو۔

سیدنا ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی کے غیرشادی شدہ بیٹے نے ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کیا تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان فیصلہ فرمایا:

عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا. (صحيح البخاري، الشروط: 2724).

کہ تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اورایک سال کی جلاوطنی کی جائے گی، اے انیس تو کل اس آدمی کی بیوی کی طرف جانا اگروہ اعتراف جرم کرلے تو اسے رجم کر دینا۔

 

1. بہنوئی اورسالی نے بدکاری کرکے سنگین ترین جرم کا ارتکاب کیا ہے، اسلامی عدالتی نظام میں ان دونوں کی سزا پتھروں کے ساتھ سنگسار کرنا ہے، انہوں نے دوہرا جرم کیا ہے: اللہ کی حدوں کو پامال کرنا اوراپنی شریک حیات کے ساتھ خیانت۔  

2. ان دونوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ پر اللہ تعالی سے توبہ کریں، کثرت کے ساتھ استغفار کریں، کثرت کے ساتھ نیک اعمال کریں کہ اللہ تعالی اپنا رحم کرتے ہوئے ان کی توبہ قبول کرلے۔

ارشاد  باری تعالی ہے:

وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى (طه: 82)

اوربے شک میں یقینا اس کو بہت بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے اور ایمان لائےاور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر چلے۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَه. (سنن ابن ماجه، الزهد: 4250) (صحيح).

گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسے ہو جاتا ہے جیسا اس کا کوئی گناہ تھا ہی نہیں۔

 

1. اگرسالی کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کی نسبت سالی کے خاوند کی طرف کی جائے گی الا کہ وہ لعان کے ذریعے اس کی نفی کردے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ (صحیح البخاري، الفرائض: 6765، صحيح مسلم، الرضاع: 1457)

بچہ اس کا ہوتا ہے جس کے بسترپر پیدا ہو اورزنا کار کے لیے پتھر ہیں۔

 

1. ان پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ پر پردہ ڈالیں،اللہ تعالی سے توبہ اوراستغفار کریں اورخاموشی اختیارکریں ، تاکہ گھر ٹوٹنے سے بچ جائیں۔

سيدنا ابن عمر رضی اللہ  عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اجْتَنِبُوا هَذِهِ الْقَاذُورَةَ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، فَمَنْ أَلَمَّ، فَلْيَسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)). (السلسلة الصحيحة: 663).

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا يَسْتُرُ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. (صحيح مسلم، البر والصلة والآداب: 2590).

اگراللہ تعالی کسی انسان پر دنیا میں (اس کے عیبوں اور گناہوں پر) پردہ ڈال دیتا ہے تو آخرت میں بھی اس پر پردہ ڈال دے گا۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

تبصرے