الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اورسجدے کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے منع کیا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ (صحيح مسلم، الصلاة: 479)
خبرداررہو! بلاشبہ مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، جہاں تک رکوع کا تعلق ہے اس میں اپنے رب عزوجل کی عظمت وکبریائی بیان کرو اورجہاں تک سجدے کا تعلق ہے اس میں خوب دعا کرو، (یہ دعا اس) لائق ہے کہ تمہارے حق میں قبول کرلی جائے۔
1. لیکن اگر کوئی شخص دعا کرنے کی غرض سے قرآن میں مذکورکسی دعا کو سجدے میں پڑھتا ہے تو جائز ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى (صحيح البخاري، بدء الوحي: 1، صحيح مسلم، الإمارة: 1907)
اعمال کا مدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کو اس کی نیت ہی کے مطابق پھل ملے گا۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب