الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درج ذیل دلائل کی بنا پر بھینس کی قربانی کرنا جائز ہے:
1۔ بہت سارے اہل لغت کے ہاں بھینس گائے کی ہی نسل ہے۔
(المصباح المنیر ، تاج العروس، الزاہر فی غریب الالفاظ، المحکم والمحیط الاعظم، المغرب، لسان العرب، المعجم الوسیط، معجم اللغۃ العربیۃ المعاصرۃ وغیرہ کو اس حوالہ سے دیکھا جا سکتا ہے)
2۔ ابن قدامۃ مقدسی، ابن تیمیہ، موسی حجاوی اور بہت سے کبارعلماء کرام نے بھینس کو گائے کی نسل شمار کیا ہے، ابن المنذر نے تو اجماع بھی نقل کیا ہے۔ (ديكھیں: المغنی از ابن قدامہ، جلدنمبر 2، صفحہ نمبر 444)
سعودی عرب کے جید عالم دین علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے جب بھینس کی قربانی کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ بھینس گائے کی ہی نسل ہے لیکن چونکہ نزول قرآن کے وقت بھینس عربوں کے ہاں مشہور نہیں تھی اس لیے اس کا تذکرہ قرآن مجید میں نہیں کیا گیا۔
دیکھیں: مجموع فتاوى ورسائل لابن العثيمين، جلد نمبر 25، صفحہ نمبر34)
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی