الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کافر جب اسلام قبول کرے تو کیا اس پرغسل کرنا لازمی ہے؟ اس بارے میں علماء کرام میں تین رائے پائی جاتی ہیں:
پہلی رائے: کافر کے اسلام قبول کرنے پرغسل کرنا لازمی ہے۔
دلیل:
قیس بن عاصم فرماتے ہیں:
أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ الْإِسْلَامَ فَأَمَرَنِي أَنْ أَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ (سنن أبي داود، الطهارة: 355) (صحيح)
میں رسول اللہ کے پاس اسلام قبول کرنے کی غرض سے حاضر ہوا تو آپ نے مجھے پانی اور بیری کے ساتھ غسل کرنے کا حکم فرمایا۔
دوسری رائے: غسل کرنا افضل اور بہتر ہے، لازمی نہیں ہے، لیکن اگروہ اسلام قبول کرنے سے پہلےجنبی تھا تو پھرغسل کرنا ضروری ہوگا۔
تیسری رائے: غسل واجب نہیں ہے۔
دوسری اور تیسری رائے کی دلیل:
بہت سارے لوگوں نے اسلام قبول کیا، ان کی بیویاں اور بچے بھی اسلام قبول کرنے والوں میں شامل تھے، لیکن آپ نے کسی کو غسل کا حکم نہیں دیا، اگر غسل کرنا ضروری ہوتا تو آپ ضرور انہیں حکم دیتے ۔
1۔ احتیاط اسی میں ہے کہ کافر جب مسلمان ہو اسے غسل کرنے کا حکم دیا جائے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی