سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

صلاۃ التسبیح کا حکم

  • 4414
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 119

سوال

صلاۃ التسبیح میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت پڑھی جا سکتی ہے(نماز تسبیح) کیا صلاۃ التسبیح کی قراءت میں سورہ فاتحہ کے بعد دیگر سورتوں کا کوئی الگ سے ذکر ہے کہ فلاں فلاں سورتیں پڑھنی مسنون ہے یا فلاں سورت پڑھنی چاہیے ؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! صلاة
نماز تسبیح میں کثرت کے ساتھ اللہ تعالی کی تسبیح بیان کی جاتی ہے اس لیے اسے نماز تسیبح کہا جاتا ہے۔
نماز تسبیح کی حدیث کو ابن عباس، العباس، الفضل بن عباس، ابن عمر، علی بن ابی طالب، جعفر بن ابی طالب، عبد اللہ بن جعفر، ابو رافع،  ام سلمہ، عبد اللہ بن عمرو، انصاری صحابی رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔
نماز تسبیح کی حدیث کو امام منذری، ابوبکر الآجری، ابو الحسن المقدسی، حاکم، بیہقی، العلائی، ابن حجر، سیوطی، ابن حجر الہیتمی، ابو الحسن السندی، الزبیدی، ابو الحسنات اللکنوی، مبارکپوری، احمد شاکر، البانی،شعیب الارناؤوط، اور عبد القادر الارناؤوط اور دیگر کئی ایک محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔ (دیکھیں کتاب: التنقیج لما جاء فی صلاة التسابیح، از جاسم بن سلیمان الدوسری)
نماز تسبیح کے حوالے سے جو صحیح ترین حدیث ہے وہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وه بيان كرتے ہیں کہ رسول اللہ نے سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ نہ دوں؟ عطیہ اور تحفہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ سکھا دوں۔ جب آپ ان پر عمل کریں گے تو اللہ آپ کے اگلے پچھلے، قدیم جدید، خطا، عمدا، چھوٹے بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب ہی گناہ معاف فرما دے گا۔ دس باتیں یہ ہیں کہ آپ چار رکعات پڑھیں۔ ہر رکعت میں آپ سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھیں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں اور قیام میں ہوں تو پندرہ بار یہ تسبیح پڑھیں (سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر) پھر رکوع کریں اور حالت رکوع میں دس بار یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور دس بار یہی تسبیح پڑھیں پھر سجدہ کریں اور سجدے میں دس بار یہی پڑھیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو یہی تسبیح دس بار پڑھیں۔ پھر دوسرا سجدہ کریں تو اس میں بھی دس بار پڑھیں۔ پھر سر اٹھائیں تو دس بار پڑھیں۔ ہر رکعت میں یہ کل پچھتر تسبیحات ہوئیں۔ اور آپ چاروں رکعتوں میں ایسے ہی کریں۔ اگر ہمت ہو تو ہر روز (یہ نماز) پڑھا کریں۔ اگر ہر روز نہ پڑھ سکیں تو ہر ہفتے میں ایک بار،  اگر ہفتے میں نہ پڑھ سکیں تو ایک مہینے میں ایک بار پڑھیں۔ اگر یہ نہ کر سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں۔ اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو اپنی زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔ (سنن أبي داود، أبواب التطوع وركعات السنة: 1297، سنن ترمذي، أبواب الوتر: 482)

کسی بھی صحیح روایت میں یہ بات ثابت نہیں ہے کہ نماز تسبیح میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد فلاں سورت پڑھی جائے گی، بلکہ اس بارے میں جتنی روایات آتی ہیں تمام کی تمام ضعیف ہیں، اس لیے نماز تسبیح میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت پڑھی جا سکتی ہے۔ (دیکھیں کتاب: التنقیج لما جاء فی صلاة التسابیح، از جاسم بن سلیمان الدوسری)


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی