سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سفید بگلا حلال ہے یا حرام

  • 2928
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 200

سوال

کیا سفید بگلا حلال ہےیا حرام ؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام  نے کھانے کے حوالے سے ایک بنیادی اصول بیان کر دیا ہے کہ: کھائی جانے والی ہر چیز حلال ہے۔ جن چیزوں کو کھانا حرام ہے ان کا ذکر قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں کر دیا  گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ﱡوَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ ﱠ.(الأعراف: 157)
وہ (نبی) ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال كرتا، اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
نَهَى رَسُولُ الله صلَّى الله عليه وسلم عن أكلِ كُل ذي نَاب مِنَ السَّباعِ، وعن كُلِّ ذي مِخْلَبٍ من الطير .(سنن أبي داود، الأطعمة: 3803، سنن ابن ماجه، الصيد: 3234) (صحيح)
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہر کچلی والے جانور اور ہر چنگال والے پرندے (جو اپنے پنجوں سے شکار کرتا ہے)  کو کھانے سے منع کیا ہے۔
مندرجہ بالا آیت مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکیزہ چیزیں حلال ہیں، اور اسی طرح حدیث مبارکہ میں کچلی والے جانور اور چنگال والے پرندے حرام قرار دیے گئے ہیں۔  اسی طرح بعض دیگر احادیث میں بعض جانوروں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے، اور بعض جانوروں کو مارنے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا  اگر اس موضوع پر قرآن و حدیث کی تمام نصوص کو اکٹھا کیا جائے تو درج ذیل جانور یا پرندے کھانے حرام ہیں:
01۔ جس کو کھانا شریعت نے حرام قرار دیا ہو، جیسے گھریلو گدھا وغیرہ۔
02۔ جن جانوروں کو مارنے کا حکم دیا گیا ہے مثلاً چوہیا، سانپ اور چیل وغیرہ۔
03۔ جن جانوروں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے مثلاً بلی وغیرہ۔
04۔ جو چیز انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے مثلاً: زہر۔
05۔ جو چیز عقل کو نقصان پہنچاتی ہو جیسے تمام نشہ آور اشیاء، شراب وغیرہ۔
06۔جو جانور مردار کھاتا ہو جیسے گِدھ وغیرہ۔
07۔ جسے ناجائز طریقے سے ذبح کیا گیا ہو، جیسے جانور كو كرنٹ لگا کر مار دیا گیا جائے یا غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
08۔ ہر کچلی والا جانور۔ (جو اپنے دانتوں سے شکار کرتا ہے)
09۔ ہر چنگال والا پرندہ(جو اپنے پنجوں سے شکار کرتا ہے)مذکورہ بالا حرام چیزوں پر اگر غور کیا جائے تو بگلا ان چیزوں میں شامل نہیں ہے کیوں کہ وہ ايسا پرندہ ہے جو اپنے پنجوں سے شکار کر کے نہیں کھاتا، صرف فصلوں سے نکلنے والے حشرات کو کھاتا ہے، اس لیے اسے حلال قرار دیا جانا زیادہ قرین قیاس ہے۔ اس کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے، اس لیے قاعدے کے اعتبار سے بھی حلال معلوم ہوتا ہے۔


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی