سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یتیم پوتے کی وراثت کا حکم

  • 2860
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 276

سوال

پاکستانی قانون دادا کی جائیداد میں پوتے کو فوت شدہ باپ کا مکمل حصہ دیتا ہے جو کہ والد (دادا) کی حقیقی اولاد عام طور نہیں دینا چاہتی جس کے نتیجے میں قانون کا سہارا لے کر زبردستی حقیقی اولاد (پوتے کے چچا اور تایا) کے ساتھ پوتے وغیرہ کو حصہ دار بنا دیا جاتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کس یتیم نے کس یتیم کی حق تلفی کی ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی حکم کے مطابق اگر مرنے والے کا اپنا سگا بیٹا موجود ہو تو پوتا وارث نہیں ہوتا، سیدنا ابن عباس رضی الله عنهما بيان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَر۔ (صحيح البخاري، الفرائض: 6732)
جن ورثاء کا حصہ متعین ہے تم انہیں ان کا حصہ پورا پورا ادا کر دو، پھر جو مال بچ جائے اسے میت کے قریبی ترین رشتے دار کو دے دو۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
وَلايَرِثُ وَلَدُ الِابْنِ مَعَ الِابْنِ۔ (صحيح البخاري: بَابُ مِيرَاثِ ابْنِ الِابْنِ إِذَا لَمْ يَكُنِ ابْنٌ (8/151)
بیٹے کی موجودگی میں پوتا وارث نہیں ہو گا۔
لہذا مذکورہ بالا سوال میں میت (دادا) کی حقیقی اولاد جوکہ پوتے کے چچا لگتے ہیں وارث ہونگے، مگر پوتا وارث نہیں ہوگا، لیکن اگر دادا صاحب ثروت ہے، اس کے سگے بیٹوں کو مال کی زیادہ ضرورت نہیں ہے اور پوتا فقیر اور محتاج ہے تو دادے کو چاہیے کہ وہ اپنے پوتے کےلیے اپنے مال سے ایک تہائی یا اس سے کم  کی وصیت کر دے، سیدنا خالد بن عبید السلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَعْطَاكُمْ ثُلُثَ أَمْوَالِكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ زِيَادَةً فِي أَعْمَالِكُمْ۔ (صحيح الجامع: 1721)
بلاشبہ اللہ تعالی نے تمہیں موت کے وقت ایک تہائی مال تک اختیار دیا ہے تاکہ تمہارے اعمال میں اضافہ ہو سکے۔
سوال کا دوسرا حصہ یتیم کے بارے میں ہے: 
اسلام میں  یتیم اس بچے یا بچی کو کہتے ہیں جو نابالغ ہو اور اس کا والد فوت ہوگیا ہو، لہذا اگر والد کی بجائے والدہ فوت ہوئی ہے تو وہ یتیم نہیں ہے۔ اسی طرح اگر وہ بالغ ہوگیا ہے پھر بھی یتیمی ختم ہوگئی ہے۔ (معجم لغة الفقهاء: 513)


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ

تبصرے