سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ايك سانس مين تين طلاقیں دینے سے كيا طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

  • 2576
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 57

سوال

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وسنت کی روشنی میں اکٹھی تین طلاقیں دینا حرام ہے، ایسا کرنے والے کو اللہ تعالی سے اپنے گناہ کی معافی مانگنا چاہیے۔

 لیکن اگر کوئی انسان اکٹھی تین طلاقیں دے دے تو وہ ایک ہی شمارہو گی، لہذا اگرخاوند اپنی بیوی کواکٹھی تین طلاقیں دے دے تو وہ ایک طلاق شمارہوگی اورخاوند کوعدت کے دوران رجوع کا حق حاصل ہوگا؛ کیوں کہ نکاح کے مضبوط بندھن کو شریعت نے یک لخت ختم نہیں کیا بلکہ تین طلاق کا سلسلہ اور پھران میں سے پہلی دو کے بعد سوچنے اوررجوع کرنے کا موقع دیا ہے تاکہ گھرٹوٹنے سے بچ جائے۔

عدت گزرنے کے بعد نئے سرے سے نکاح ہوسکتا ہے، جس میں ولی ، گواہ، حق مہر، عورت کی رضامندی ضروری ہے۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَة. (صحيح مسلم، الطلاق: 1472).

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ اورسیدنا عمررضی اللہ عنہ کی خلافت کے پہلے دوسال تک  (اکٹھی) تین طلاقیں ایک طلاق ہی شمارہوتی تھیں۔

سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے طلاق کے ناجائز طریقے کی روک تھام کے لیے ایک سیاسی فیصلہ کیا تھا کہ جس نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں ہم اسے نافذ کردیں گے، یہ وقتی سیاسی فیصلہ تھا، شرعی نہیں تھا۔ (حاشية الطحاوي على الدر المختار: 2/105).

 

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی