الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی کی طرف سے حج کرنے کے لئے پہلےاپنا حج کرنا ضروری ہے۔ اور اگر آپ نے اپنا حج کیا ہوا ہے تو پھر آپ حج کی تینوں اقسام(افراد، تمتع، قران)میں سے کوئی بھی کر سکتے ہیں۔ اگر احرام پر خوشبو لگی ہوئی ہو تو اسے دھودینا ضروری ہے،حدیث نبوی ہے: ’’لا تلبسوا شيئاً من الثياب مسه الزعفران أو الورس‘‘ [ رواه البخاري في (الحج) باب ما لا يلبس المحرم من الثياب برقم 1542، ومسلم في (الحج) باب ما يباح للمحرم بحج أو عمرة وما لا يباح برقم 1177.] اگر جان بوجھ کر بال اتارے ہیں تو ان پر فدیہ ہے۔اور اگر سہوا ایسا ہو گیا ہے تو اہل علم کے راجح موقف کے مطابق اس پر کوئی فدیہ نہیں ہے۔ اور وہ اس حدیث مبارکہ ’’ انَّ الله تجاوز لي عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه ‘‘[ رواه ابن ماجه ]کے عموم میں داخل ہے۔ ۔ فقط دل میں شہوانی خیالات آنے سے دم نہیں آتا،کیونکہ خیالات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن شہوت سے اپنی بیوی سے بوس وکنار کرنا یا چھونا حرام ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے: ’’فلا رفث ولا فسوق ولا جدال في الحج ‘‘ [البقرة الآية 197] ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ