سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رضاعت کے ثبوت کےلیے کیا شرطیں ہیں؟

  • 2316
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 106

سوال

کیا رضاعت ایک بار دودھ پینے سے ثابت ہو جاتی ہے؟ اگر مجبوری میں دودھ پیا ہو تو کیا رضاعت ثابت ہو جائے گی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ رضاعت کی وجہ سے  بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں، ارشاد باری تعالی ہے:

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ۔ (النساء: 23)
حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنہوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ۔ (صحیح البخاری، النكاح: 5099، صحيح مسلم، الرضاع: 1444)
رضاعت ہر اس چیز کو حرام کر دیتی جو نسب حرام کرتا ہے۔

لیکن یاد رہے رضاعت دو شرطوں کے ساتھ ثابت ہوتی ہے: 

01. بچہ دو سال کی عمر ہونے سے پہلے عورت کا دودھ پیے۔
02. دودھ کم ازکم پانچ مرتبہ پانچ مختلف اوقات میں پیا ہو۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ۔ (البقرة: 233)
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، اس کےلیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ۔ (صحيح مسلم، الرضاع: 1452)
قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو، حرمت کا سبب بن جاتا ہے، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے (کے حکم) سے جن کا علم ہو، منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی (نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی۔

مثال كے طور پر اگر کو ئی بچہ کسی عورت کا دودھ دوپہر ایک بجے پیتا ہے، پھر چار بجے پیتا ہے تو یہ دو رضاعتیں ہو جائیں گی۔

والله أعلم بالصواب

محدث فتوی کمیٹی
01. فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی