الحمدلله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
مِنَ الفِطْرَةِ: حَلْقُ العَانَةِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ (صحیح البخاری، اللباس:5890)
زیر ناف بال صاف کرنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں کتروانا پیدائشی سنتیں ہیں۔
امام نووی رحمہ الله فرماتے ہیں:
وَالْمُرَادُ بِالْعَانَةِ الشَّعْرُ الَّذِي فَوْقَ ذَكَرِ الرَّجُلِ وَحَوَالَيْهِ وَكَذَاكَ الشَّعْرُ الَّذِي حَوَالَيْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ وَنُقِلَ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ بْنِ سُرَيْجٍ أَنَّهُ الشَّعْرُ النَّابِتُ حَوْلَ حَلْقَةِ الدُّبُرِ فَيَحْصُلُ مِنْ مَجْمُوعِ هَذَا اسْتِحْبَابُ حَلْقِ جَمِيعِ مَا عَلَى الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ وَحَوْلَهُمَا (المنہاج از نووی: جلد نمبر 3، صفحہ نمبر148)
زیر ناف بالوں سے مراد وہ بال ہیں جو عضو تناسل کے اوپر اور اس کے اردگرد ہیں، اور اسی طرح وہ بال بھی جو عورت کی شرمگاہ کے اردگرد ہیں۔ ابو العباس بن سریج سے منقول ہے کہ (العَانَةِ) سے مراد انسان کی دبر کے اردگرد کے بال ہیں ۔ اس مجموعی کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی اگلی اور پچھلی دونوں شرمگاہوں سے اور ان کے اردگرد کے بالوں کو مونڈنا مستحب ہے۔
☜ اس لیے پاخانے والی جگہ کے اردگرد سے بھی بال صاف کرنے چاہییں، خاص طور پر جب بال زیادہ ہوں؛ کیونکہ زیادہ بال ہونے کی صورت میں گندگی کے لگ جانے کا امکان ہے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ
3- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ
4- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ