الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی پانی کو بابرکت اور شفاء قرار دینے کے لیے دلیل کا ہونا ضروری ہے، جیسا کہ آب زمزم کے بارے میں احادیث موجود ہیں۔
مختلف علاقوں کے پانیوں کی مختلف تاثیر ہوتی ہے، اگر تجربہ سے کسی کنویں یا چشمے یا پانی میں کوئی تاثیر یا فائدہ ثابت ہو جائے، تو اسے اس مقصد کے لیے استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم بعض چیزوں کو مختلف بیماریوں کے لیے بطور دوا استعمال کرتے ہیں۔ یہ سب تجرباتی چیزیں ہیں۔ اس بنا پر انہیں استعمال کرنا جائز ہے۔
اس ليے بطور دوا اگر بئر روحا كے پانی سے کسی کو کسی خاص مرض کے لیے فائدہ ہوتا ہے، تو اسے استعمال کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ تاہم نبی ﷺ کے اس میں لعاب ڈالنے والی بات، یا اسے آبِ شفاء قرار دینا کسی صحیح حدیث سے ہرگز ثابت نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی