سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز کی حالت میں منہ کو ڈھاپنے کا حکم

  • 2164
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-15
  • مشاہدات : 99

سوال

سردیوں میں اکثر چادر کا استعمال ہوتا ہے۔ لوگ نماز کی حالت میں اپنے منہ کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ نماز میں منہ، ناک ، داڑھی وغیرہ چھپانے کا کیا حکم ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں منہ کو ڈھانپنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ (سنن أبي داود، الصلاة: 643) (صحیح)

رسول اللہ ﷺ نے نماز میں سدل (چادر یا دوسرا کپڑا سر یا کندھے پر رکھ کر اس کے اطراف کو بغیر ملائے ہوئے لٹکا دینا) سے منع فرمایا ہے اور اس سے بھی کہ انسان منہ ڈھانپ کر  نماز پڑھے ۔ 

البتہ مجبوری کی صورت میں منہ کو ڈھانپا جا سکتا ہے ۔مثلاً اگر جمائی آ رہی ہو تو منہ کو ہاتھ سے ڈھانپ کر جمائی کو حتی الامکان روکا جائے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ العُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ: فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: هَا، ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ (صحيح البخاري، الأدب: 6226)

اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جماہی کو نا پسند کرتا ہے۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے اور الحمد للہ کہے تو ہر مسلمان پر جو اسے سنے، حق ہے کہ اس کا جواب یرحمک اللہ سے دے۔ لیکن جماہی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اس لئے جہاں تک ہو سکے اسے روکے۔ کیونکہ جب وہ منہ کھول کر ہاہاہا کہتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے۔

اسی طرح کسی بیماری وغیرہ کی صورت میں، جیسا کہ اگر منہ پر زخم ہو اور مکھیاں وغیرہ تنگ کرتی ہوں، تو دوران نماز منہ پر کپڑا رکھا جا سکتا ہے۔

1. عورت بھی نماز پڑھتے ہوئے اپنا  منہ نہیں ڈھانپے گی، اگر وہ اکیلی یا محرم رشتے داروں کی موجودگی میں نماز پڑھ رہی ہو۔ لیکن اگر وہ ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو،جہاں غیر محرم افراد بھی موجود ہوں، توچہرہ ڈھانپنا  ضروری ہے کیونکہ عورت پر چہرے کے پردہ کرنا واجب ہے۔

 

الله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے