الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں شرکیہ یا کسی بھی طرح کے وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول:
إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بَيْنِي وَبَيْنَ صَلَاتِي وَقِرَاءَتِي يَلْبِسُهَا عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خِنْزَبٌ فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلَاثًا قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَنِّي (صحیح مسلم ،السلام :5738)
’’شیطان میرے اور میری نماز و قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور مجھے قرآن بھلا دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شیطان ہے اسے خنزب کہا جاتا ہے ، جب تجھے اس شیطان کا اثر معلوم ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور (نماز کے اندر ہی) بائیں طرف تین بار تھو تھو کر لے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کو مجھ سے دور کر دیا۔‘‘
1. مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب نماز میں وسوسہ آئے، تو انسان کو چاہیے کہ وہ نماز کی حالت میں ہی أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھ کر اپنے بائیں طرف تین بار تھوتھو کر لے۔ اللہ کے حکم سے -ان شاء اللہ- وسوسہ ختم ہو جائے گا۔
2. نماز میں خشوع وخضوع کا ہونا ضروری ہے۔ انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنی مقدور بھر کوشش کرے کہ اس کا پورا دھیان نماز میں ہو۔ ہر قسم کے غلط افکار کو خود سے دور کرے۔ امام کی قراءت کو غور سے سنے اور الفاظ کے معانی ومفاہیم میں تدبر کرے۔ جو اذکار وہ پڑھتا ہے اس کے معانی بھی اس کے ذہن میں مستحضر ہوں۔ اسے اس بات کا ادراک ہو کہ وہ اللہ تعالی کے سامنے کھڑاہے، اپنے رب سے سرگوشیاں کر رہا ہے۔ اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرے گویا کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے، اور اگر یہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی تو کم ازکم یہ ضرور اس کے ذہن میں ہونا چاہیے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔ اگر انسان اس کیفیت میں نماز ادا کرے گا ، تو اسے-ان شاء اللہ- شیطان کی طرف سے وسوسے نہیں آئیں گے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ
3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ
4- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ