الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ. (صحيح البخاري، الإيمان: 34، صحيح مسلم، الإيمان: 58).
چار (خصلتیں) جس انسان میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے، اور جس میں ان (چار) میں سے کوئی ایک پائی جائے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی جا چکی ہے حتی کہ وہ اسے چھوڑ دے، جب اسے( منافق کو) امانت دی جاتی ہے خیانت کرتا ہے، جب بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے، جب لڑائی ہو جائے تو گالی گلوچ کرتا ہے۔
1. سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات، سورہ توبہ، سورہ محمد، سورہ فتح، سورہ مجادلہ، اور سورہ منافقون میں منافقیں کے اوصاف ، خصائل او رعادتیں تفصیل کے ساتھ ذکر کی گئی ہیں، منافقین کی صفات جاننے کے لیے ان سورتوں کا مطالعہ مفید رہے گا۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی