سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر بیوی کو خاوند کی طرف سے طلاق دیے جانے کی خبر تاخیر سے پہنچتی ہے تو عدت کب شروع ہو گی؟

  • 2117
  • تاریخ اشاعت : 2024-08-03
  • مشاہدات : 149

سوال

ایک شخص بیوی کو طلاق دیتا ہے اور وہ ڈاک کے ذریعےطلاق کی اطلاع دیتا ہے۔ اگر ڈاک 20 دن دیر سے بیوی کو موصول ہوتی ہے تو عدت کس وقت شروع ہوگی؟ جب بیوی کو بذریعہ ڈاک طلاق موصول ہو گی یا جس دن سے روانہ کی گئی تھی؟ رجوع کے بارے میں بھی پر وضاحت کردیجیے۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طلاق کی عدت خاوند کے طلاق دینے کے فورا بعد شروع ہو جاتی ہے، لہذا سوال میں مذکور صورت حال میں اگر کسی دلیل سے ثابت ہو جائے یا خاوند خود اعتراف کرے کہ اس نے 20 دن پہلے اپنی بیوی کوطلاق دے دی تھی ، تو جب خاوند نے طلاق دی تھی ، اسی وقت سے عدت شروع ہوچکی ہے ، یعنی جب عورت کو طلاق کی اطلاع ملی اس کی عدت کے 20 دن گزر چکے تھے۔

یاد رہے! وہ عورت جسے روٹین سے ماہواری آتی ہے، اس کی عدت کی مدت تین حیض ہے، یعنی طلاق کے بعد اگر عورت کو تین مرتبہ حیض آجائے اور وہ تیسرے حیض سے پاک ہو جائے تو اس کی عدت ختم ہو جائے گی۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ. (البقرة: 228).

اور وہ عورتیں جنہیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں۔

وہ عورت جس کو ماہواری آنا بند ہو گئی ہے، یا عمر کم ہونے کی وجہ سے ابھی آنا شروع ہی نہیں ہوئی، اس کی عدت تین قمری مہینے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ﱠ . (الطلاق: 4).

اور وہ عورتیں جوتمہاری عورتوں میں سے حیض سے نا امید ہو چکی ہیں، اگر تم شک کرو تو ان کی عدت تین ماہ ہےاور ان کی بھی جنہیں حیض نہیں آیا۔

اگر عورت حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ. (الطلاق: 4).

اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے