الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سيرت النبی کانفرس، جلسے اور کانفرنس وغيره منعقد کرنا بدعت کے زمرے میں نہیں آتا ،کیونکہ یہ جلسے بطور جلسہ نیکی کی نیت سے منعقد نہیں کيے جاتے کہ جلسہ منعقد کرنے کا اتنا ثواب ہے،جو نہ کرے اس کو اتنا گناہ ہے،بلکہ یہ تو تبلیغ دین کے ذریعے کے طور پر منعقد کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان جلسوں کے لئے کوئی متعین تاریخ نہیں دی جاتی ، بلکہ حسب ظروف آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ان جلسوں میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اکٹھا کر کے قرآن و حدیث سنا دیا جاتا ہے ،اور ایسا کرنا نبی کریم سے بھی ثابت ہے۔
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقتا فوقتا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو اکٹھا کر کے نصیحت کیا کرتے تھے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک خطبہ دیا اور قیامت تک کوئی چیز نہ چھوڑی جس کو بیان نہ کیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا لہذا جب میں کوئی فراموش کردہ چیز دیکھتا ہوں تو اس طرح اسے پہنچان لیتا ہوں جس طرح وہ شخص کی کوئی چیز گم ہوگئی ہو جب وہ اسے دیکھتا ہے تو فوراً پہچان لیتا ہے۔ (صحیح البخاری، القدر: 6604)
حضرت حنظلہ (بن ربیع) اُسیدی رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی الله تعالی عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا: حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا: حنظلہ منافق ہو گیا ہے، (حضرت ابوبکر رضی الله تعالی عنہ نے) کہا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم (انہیں) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کھیتی باڑی (اور دوسرے کام کاج) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی الله تعالی عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی الله تعالی عنہ چل پڑے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کیا معاملہ ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم (جنت اور دوزخ کو) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں ۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے تین بار ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے (آ کر) تمہارے ساتھ مصافحے کریں، لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی (اور) طرح۔‘‘
(صحیح مسلم، التوبة: 2750)
مزید حوالہ جات کے لیے دیکھیں: (صحيح البخاري: 68، صحيح مسلم: 2892، 2940، سنن أبي داود: 4607، 5017)
اس کے برعکس عيد میلاد، کو بطور میلاد نیکی سمجھا جاتا ہے،اوراس کا انکار کرنے والوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے،اس کی تاریخ متعین ہوتی ہے۔ محافل میلاد میں متعدد خلاف شرع امور انجام ديے جاتے ہیں۔
لہذا جان لینا چاہیے کہ اصل بات عقیدے اور نیت کی ہے کہ آپ ان امور کو کس نیت سے انجام دے رہے ہیں۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی