الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں سورہ فاتحہ کی تلاوت کرنا رکن ہے، جس شخص نے سورہ فاتحہ کی تلاوت نہیں کی اس کی نماز نہیں ہوتی۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ
جس شخص نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی، اس کی نماز ہی نہیں ہوئی۔‘‘ (صحیح بخاری، الأذان: 756، صحیح مسلم، الصلاۃ: 394)
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز فجرمیں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے تھے۔ آپ ﷺ نے قراءت شروع فرمائی مگر وہ آپ ﷺ پر بھاری ہو گئی۔ (یعنی آپ اس میں رواں نہ رہ سکے) جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو کہا: ”شاید کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے پڑھتے ہو؟“ ہم نے کہا: ہاں، اے اللہ کے رسول! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہ پڑھا کرو مگر فاتحہ، کیونکہ جو اسے (فاتحہ کو) نہ پڑھے اس کی نماز نہیں۔“ (سنن ابی داود: 823)
1۔ اگر کوئی شخص نماز میں جان بوجھ کر سورہ فاتحہ کی تلاوت کرتے ہوئے إهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم کے بعد من النبيين والصدقين والشهداء والصالحين کا اضافہ کرتا ہے تو اس نے جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت کی ہے ایسے شخص کی نماز باطل ہے، اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرے، اور نماز دوبارہ ادا کرے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدّ (صحيح مسلم، الأقضية:1718).
جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے وہ مردود (باطل) ہے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ