الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو بچہ زندہ پیدا ہو اورپیدائش کے دن یا کچھ دنوں بعد فوت ہو جائے، اسے غسل دیا جائے گا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ (صحیح سنن أبي داود، الجنائز: 3180) (صحیح)
اور جو بچہ ناقص پیدا ہو اس کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے اوراس کے ماں باپ کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے۔
جب ناقص اورمردہ پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی تو جو بچہ زندہ پیدا ہواس کی بھی ضرور پڑھی جانی چاہیے۔
رہا اس کو غسل دینے کا معاملہ! تو جو بچہ سات سال سے کم عمر میں فوت ہو جائے (وہ چاہے مذکر ہو یا مؤنث) اسے کوئی بھی آدمی یا عورت غسل دے سکتی ہے، چاہے غسل دینے والا اس کا محرم رشتے دار ہو یا کوئی اور ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراهيم رضی اللہ عنہ کو عورتوں نے ہی غسل دیا تھا۔
1. اس لیے جو بچہ جو پیدائش کے دن ہی فوت ہو جائے یا کچھ دنوں بعد فوت ہو جائے اسے عورت غسل دے سکتی ہے۔
والله أعلم بالصواب
محدث فتوی کمیٹی