سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

والدین کا اپنے بیٹے کو طلاق دینے کا حکم دینا

  • 1979
  • تاریخ اشاعت : 2024-12-25
  • مشاہدات : 95

سوال

کیا والدین یا کسی اور شخص کو حق ہے کہ وہ خاوند کو کہے کہ وه اپنی بیوی کو طلاق دے دے۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر والدین کسی شرعی عذر کی بنا پر یا کسی اخلاقی عیب کی وجہ سے خاوند کو طلاق دینے کا کہتے ہیں اور اس عيب كودرست كرنے کا کوئی امکان نہیں ہے، تو خاوند کو والدین کی بات ماننی چاہیے كيونكہ انہوں نے اپنی ذاتی خواہش کی بنا پر طلاق دینے کا نہیں کہا۔

اگر والدین کسی دشمنی، ذاتی خواہش یا غلط فہمی کی بنا پر خاوند کو طلاق دینے کا کہیں اور بيوی دینی اوراخلاقی لحاظ سے اچھی ہو، تو اس صورت میں والدين كا حکم مان کر طلاق دینا درست عمل نہیں ہے، لیکن خاوند كو چاہیے کہ والدین كے ساتھ نرم لہجہ اپنائے اورانہیں اچھے طریقے سے سمجھائے اور راضی کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ ارشادباری تعالی ہے:

وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا (23) وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (الإسراء: 23- 24)

اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرو۔ اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو ’’اف‘‘ مت کہہ اور نہ انھیں جھڑک اوران سے بہت کرم والی بات کہہ۔ اور رحم دلی سے ان کے لیے تواضع کا بازو جھکا دے اور کہہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کر جیسے انھوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے