سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نابينے، بہرے، لنگڑے اور گونگے شخص کو نماز میں امام مقرر کرنا

  • 1838
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-31
  • مشاہدات : 222

سوال

کیا معذور شخص امامت کر سکتا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معذور بہت وسیع لفظ ہے، اس لیے ذیل میں مختلف معذوروں کو امام بنانے کے حوالے سے شرعی حکم بیان کیا جائے گا۔

نابینے شخص کو امام بنانا:

نابینے شخص کو امام بنانا جائز ہے۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ يَؤُمُّ النَّاسَ وَهُوَ أَعْمَى (سنن أبي داود، الصلاة: 595) (صحيح)

نبی کریم ﷺ نے (اپنے سفرغزوہ کے موقع پر) سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین بنایا تھا اور یہی لوگوں کو امامت کراتے تھے اور یہ نابینا تھے۔

بہرے امام آدمی کو امام بنانا:

بہرے آدمی کو مستقل امام نہ بنانا بہتر ہے کیونکہ اگر اس سے نمازمیں کوئی غلطی ہو جائے تو وہ مقتدیوں کی تسبیح (سبحان الله)  نہیں سن سکے گا ، اس لیے مستقل امام اس شخص کو بنانا چاہیے جو سن سکتا ہو۔

گونگے آدمی کو امام بنانا:

گونگے آدمی کو امام بنانا درست نہیں ہے کیونکہ نماز کے اہم ترین ارکان تکبیر تحریمہ اور قراءت وغیرہ کو ادا نہیں کرسکتا۔

لنگڑے آدمی کو امام بنانا:

لنگڑا آدمی اگر نماز کے ارکان و واجبات صحیح طریقے سے ادا کرسکتا ہے تو اسے امام بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب

3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے