الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ سوال کی روشنی میں آپ ان پندرہ دنوں میں نماز قصر ہی پڑھیں گے ، کیونکہ آپ ڈیوٹی کے دوران بھی مسلسل سفر پر ہوتے ہیں،اور آپ کا یہ سفر مسلسل جاری رہتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: ’’فلیس علیکم جناح أن تقصروامن الصلاۃ‘‘ (النساء :101) ’’پس تم پر کوئی گناہ نہیں یہ کہ تم (سفر) میں قصر نماز پڑھ لو‘‘ حضرت انس فرماتے ہیں کہ آپﷺ اگر تین میل یا تین فرسخ کے لیے سفر کو نکلتے تو دو رکعات نماز اداکرتے۔ (صحیح مسلم:641) مذکورہ حدیث میں تین فرسخ کے الفاظ درست ہیں جوکہ تقریباً 9 میل یا 12 میل بنتے ہیں اور جو بھی انسان تین فرسخ تک سفر کرتا ہے خواہ وہ روزانہ کرے یا دیر بعد وہ مسافر کےحکم میں ہے۔ لہٰذا وہ قصر کرسکتا ہے ۔ رہی بات قصر او رمکمل نماز میں انتخاب کی تو نبیﷺ سے دوران سفر مکمل نماز کا ثبوت نہیں ملتا۔ لہٰذا اولیٰ قصر کرنا ہی ہے۔ لیکن اگر آپ کسی مسجد میں امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں تو تب آپ مکمل نماز ادا کریں گے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ