چونکہ کمپنی سے لی گئی رقم اور سونا دونوں پر سال گزر چکا ہے اور دونوں چیزیں ہی اب آپ کی ملکیت ہیں۔ لہذا سونا اور رقم دونوں کو ملا کر مجموعی رقم سے اڑھائی فیصد کے اعتبار سے آپ زکوۃ نکالیں گے۔ آپ سونے کا مارکیٹ ریٹ معلوم کر کے اپنے ڈیڈھ لاکھ بھی اس میں جمع کر لیں۔کل جتنی رقم بن جائے اس میں سے اڑھائی فیصد زکوۃ نکال دیں۔ سونا اگرچہ آپ کی بیوی کا ہے لیکن پاکستانی معاشرے کے مطابق بیوی کا سارا مال خاوند کا ہی ہوتا ہے۔ اور اگر آپ ا س سونے کو بیوی کا شمار کریں تب بھی وہ نصاب کی حد تک پہنچا ہوا ہے، لہذا بیوی اڑھائی فیصد کے حساب سےاپنی علیحدہ سے زکوۃ نکالے گی۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب