الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا یہ سوال انتہائی متشدد ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔اسلام ہمیں حسن اخلاق اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے،اور تعصب و تشدد سے منع کرتا ہے۔مذکورہ مسالک ،اختلافی مسائل کے باوجود مسلمانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اور داڑھی منڈھانا ایک گناہ ضرور ہے اس سے آدمی کافر نہیں ہوتا۔ اگر آپ ان کو سلام کہنا ترک کر دیں گے تو اصلاح کیسے کریں گے۔ نبی کریمﷺ تو ایسی مجالس کو بھی سلام کہہ لیا کرتے تھے جن میں مسلمان،یہودی ،عیساءی اور مشرک تمام شریک ہوتے تھے۔صحیح بخاری میں باب ہے: ’’باب التسليم في مجلس فيه أخلاط من المسلمين والمشركين‘‘ ایسی مجلس پر سلام کہنا جس میں مسلمان اور مشرک مکس ہوں اس کے بعد امام بخاری نے روایت بیان کی ہے جس کا نمبر5899 ہے۔ مذکورہ دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ تمام افراد کو سلام کہا جا سکتا ہے۔بلکہ ضرور کہنا چاہئے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ