رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر اللہ کیلئے ذبح کرے‘‘ سوال یہ ہے کہ اس حدیث سے کیا مقصود ہے؟ اور اگر کوئی شخص اپنے مہمان یا اہل خانہ کیلئے جانور ذبح کرے اور یہ کہے: (اللہ کے نام کے ساتھ‘ رسول اللہﷺ کی ملت پر اللہ کی رضا کیلئے‘ اے اللہ! اس کا ثواب مجھے اور میرے اہل خانہ کو عطا فرما) تو اس کا کیا حکم ہے؟
مذکورہ حدیث کا مقصود یہ ہے کہ فوت شدہ انبیاء و اولیاء کے لئے ذبح کرنا حرام ہے جس سے ان کی برکت کی امید کی جائے‘ اسی طرح جنوں کو خوش کرنے کیلئے ذبح کرنا بھی حرام ہے تاکہ وہ ان کی ضرورتوں کو پورا کریں یا ان سے شر کو دفع کریں‘ یہ شرک اکبر ہے‘ اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کی لعنت اور غضب کا مستحق ہے۔ مہمانوں کی عزت افزائی یا اہل خانہ کی کشادگی کیلئے ذبح کرنا نیز تقرب الی اللہ کے حصول کیلئے ذبح کرنا اور اسے فوت شدگان کیلئے صدقہ کر دینا اور زندہ مردہ کیلئے اللہ تعالیٰ سے اس کے ثواب کی امید رکھنا جائز ہے بلکہ یہ احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اس کے ثواب کی امید رکھنی چاہئے۔ اسی طرح قربانی کے دن فوت شدگان اور زندوں کی طرف سے جو قربانیاں کی جاتی ہیں وہ بھی نہ صرفجائز بلکہ نیکی و تقویٰ کا کام ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب