جب ہمارے سامنے کھانے کیلئے گوشت پیش کیا جائے اور ہمیں یہ معلوم نہ ہوکہ اس پر اللہ تعالیٰ کانام لیا گیا تھا یا نہیں تو ہم اس وقت کیا کریں؟
صحیح بخاری میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:
’’کچھ لوگوں نے نبیﷺ سے کہا ہمارے پاس کچھ لوگ گوشت لے کر آتے ہیں اورہمیں نہیں معلوم کہ انہوں نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں؟ تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: تم خود نام لے لیا کرو اور اسے کھا لیا کرو۔ حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ یہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے‘‘۔
اس طرح کے لوگوں پر فرعی اور دقیق احکام مخفی ہوتے ہیں کیونکہ انہیں صرف وہی شخص جان سکتا ہے جو مسلمانوں کے درمیان رہتا ہو ۔ اس کے باوجود نبی اکرمﷺ نے ان سوال کرنے والوں کی رہنمائی فرمائی کہ تم خود اللہ کا نام لے اور کھا لو یعنی کھانے پر اللہ تعالیٰ کا نام لے لو اور اسے کھا لو۔
اور تمہارے علاوہ ان دیگر لوگوں کا فعل جن کا تصرف صحیح ہے۔ صحت پر محمول کیا جائیگا ‘ اس کے بارے میں سوال نہیں کیا جائیگا کیونکہ یہ تکلف اور غلو شمار ہوگا اور اگر ہم اس قسم کے سوال شروع کر دیں تو اپنے آپ کو بہت تکلیف میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ پھر توہمارے سامنے پیش کئے جانے والے ہر کھانے کے بارے میں یہ احتمال ہوگا کہ شاید یہ جائز نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس نے آپ کو کھانے کی دعوت دی اور اسے آپ کے سامنے پیش کیا اس کا یہ کھانا غصب شدہ یا مسروقہ ہو یا ممکن ہے کہ اس کی جو قیمت ادا کی گئی ہو‘ وہ حرام ہو۔ گوشت کی صورت میں احتمال ہے کہ اسے ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ الغرض! اس طرح کے کئی شکوک و شبہات پیدا ہو سکتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحمت کے پیش نظر یہ قرار دیا ہے کہ فعل جب اپنے اہل سے صادر ہو تو بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسے اسی طرح سر انجام دیا گیا ہو جس سے انسان بری الذمہ ہو جاتا ہے لہٰذا اس صورت میں کھانا وغیرہ کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب