سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(489) اولیاء کیلئے ذبح کیے ہوئے جانوروں کا حکم

  • 9967
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 990

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس میت کے لئے ذبح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہو کہ وہ ولی اللہ ہے اور پھر راس کی قبر پر مقبرہ بھی بنایا گیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی میت کے لئے ذبح کرنا جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہو کہ وہ ولی اللہ ہے‘ شرک کی ایک قسم ہے اور ولی کے نام پر ذبح کرنے والا مشرک اور ملعون ہے اور یہ ذبیحہ مردار ہے‘ اسے کھانا مسلمانوں کیلئے حرام ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿حُرِّ‌مَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزيرِ‌ وَما أُهِلَّ لِغَيرِ‌ اللَّهِ بِهِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّيَةُ وَالنَّطيحَةُ وَما أَكَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَكَّيتُم وَما ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ...﴿٣﴾... سورة المائدة

’’تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جسے درندے پھاڑ کر کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو اور جسے بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو‘‘۔

نیز حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

«لعن الله من ذبخ لغير الله» (صحيح مسلم)

’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر اللہ کے لئے ذبح کرے‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص452

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ