سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(485) غیر اہل کتاب کفار کے ذبیحے

  • 9963
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1086

سوال

(485) غیر اہل کتاب کفار کے ذبیحے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک صومالی طالبعلم ہوں اور چین میں تعلیم حاصل کرتا ہوں‘ مجھے کھانے کے بارے میں عموماً اور گوشت کے بارے میں خصوصاً بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جو کہ حسب ذیل ہیں:

(۱) چین آنے سے پہلے میں نے سنا تھا کہ جن حیوانات کو ملحدین نے ذبح یا زیادہ صحیح الفاظ مین قتل کیا ہو‘ مسلمان کیلئے انہیں کھانا جائز نہیں ہے۔ ہماری یونیورسٹی میں مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا ہوٹل ہے جس میں گوشت بھی ہوتا ہے لیکن مجھے یقین نہیں کہ اسے اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہوتا ہے‘ مجھے تو اس کے بارے میں شک ہوتا ہے جبکہ میرے ساتھی طلبہ کو اس کے بارے میں کوئی شک نہیں لہٰذا وہ کھا لیتے ہیں جبکہ میں نہیں کھاتا۔ کیا میرے یہ ساتھی حق پر ہیں یا وہ حرام کھاتے ہیں؟

(۲) کھانے کے برتنوں کے حوالہ سے وہاں مسلمانوں اور غیر مسلموں کیلئے کوئی فرق نہیں ہے تو ان امور میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل کتاب یعنی یہودونصاریٰ کے علاوہ دیگر کفار‘ خواہ وہ مجوسی ہوں یا بت پرست یا اشتراکی وغیرہ کا ذبیحہ کھانا حلال نہیں ہے۔ ان کے ذبح کیے ہوئے گوشت کے شوربے وغیرہ کو استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کفار میں سے صرف اہل کتاب ہی کے کھانے کو ہمارے لیے حلال قرار دیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم... ﴿٥﴾... سورةالمائدة

’’آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے‘‘۔

اہل کتاب کے ھکانے سے مراد ان کا ذبیحہ ہے جیسا کہ ابن عباسؓ اور دیگر اہل علم نے اس کی تفسیر میں فرمایا ہے جہاں تک پھلوں وغیرہ کا تعلق ہے تو وہ حرام کھانے میں داخل نہیں ہیں۔ مسلمانوں کا کھانا مسلمانوں اور غیر مسلموں سب کیلئے حلال ہے بشرطیکہ وہ سچے مسلمان ہوں۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے ہوں اور نہ ہی اس کے ساتھ انبیائ‘ اولیاء اور اصحاب قبور وغیرہ کو پکارتے ہوں کہ جن کی کفار عبادت کرتے ہیں۔

برتنوں کے حوالے سے مسلمانوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ ان کیلئے برتن کافروں کے زیراستعمال برتنوں سے الگ ہوں جن کووہ اپنے کھانے اور شراب وغیرہ کے لئے استعمال کرتے ہوں۔ اگر الگ برتن میسر نہ ہوں تو پھر مسلمانوں کے باورچی کیلئے ضروری ہے کہ پہلے وہ برتنوں کو اچھی طرح دھو لے اور پھر انہیں مسلمانوں کے کھانے کیلئے استعمال کرے کیونکہ صحیحین میں حضرت ابو ثعلبہ خشنیؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ سے مشرکوں کے برتنوں میں کھانا کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا تھا:

«فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها »  ( صحيح بخاري)

’’ان میں نہ کھائو‘ ہاں البتہ اگر (ان کے علاوہ اور )برتن نہ ہوں تو پھر انہیں دھو کر ان میں کھالو‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص446

محدث فتویٰ

تبصرے