ایک سائل نے یہ سوال پوچھا ہے کہ کیا آبادی سے خالی صحراء میں مردار کھانا جائز ہے جبکہ ایک طویل مدت سے اسے کھانے کو کچھ ملا ہو‘ ہاں البتہ آبادی والے علاقوں تک پہنچنے کیلئے اس کے پاس پانی کافی ہو؟
اگر یہ شخص اضطراری کو پہنچ جائے اور نہ کھانے کی وجہ سے جان کو خطرہ ہو تو پھر اس کیلے مردار کھانا جائز ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’تم پر مردار (طبعی موت مرا ہوا) جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں مگ رجس کو تم ذبح کر لو اور وہ جانو ربھی جو تھا (آستانے) پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ یہ سب گناہ (کے کام) ہیں ۔ آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں پس تم ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا‘ ہاں جو شخص بھوک سے لاچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب