ارشاد باری تعالیٰ:
’’تم پر مردار جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت… سب حرام ہیں‘‘
کیا اس سے یہ سمجھنا درست ہے کہ گوشت کے علاوہ خنزیر کے دیگر حصے مثلاً تیل اور چربی وغیرہ استعمال کرنا حلال ہے؟ اور اگر یہ بھی حرام ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے خنزیر کے بجائے ’’لحم الخنزیر‘‘ (خنزیر کا گوشت) کے الفاظ کیوں استعمال کیے ہیں؟
تمام علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ خنزیر کا گوشت اور چربی اور سب کچھ حرام ہے اور انہوں نے اس آیت کریمہ اور اس کے ہم معنی دیگر آیات سے استدلال کیا ہے۔
علماء فرماتے ہیں کہ خنزیر کو اس لیے حرام قرار دیا گیا ہے کہ یہ ایک خبیث جانور ہے اور اس کی یہ پلیدی‘ گوشت اور چربی سب کچھ میں سرایت کیے ہوئے ہے لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے صرف گوشت کا ذکر اس لیے کیا کہ اصل مقصود گوشت ہی ہوتا ہے اور باقی اشیاء اس کے تابع ہوتی ہیں۔ نیز ان کا استدلال ’’صحیحین‘‘ کی اس حدیث سے بھی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا:
’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب‘ مردار‘ سور اور بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا ہے‘‘۔
اس حدیث میں گوشت کا نہیں بلکہ خنزیر کا ذکر ہے تو یہ حدیث بھی عموم حرمت پر دلالت کرتی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب