سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(472) گھونگا (ایک آبی جانور) اور مگر مچھ

  • 9950
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1634

سوال

(472) گھونگا (ایک آبی جانور) اور مگر مچھ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا گھونگا اور مگرمچھ کھانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام مالکؒ‘ امام شافعیؒ اور اہل علم کی ایک جماعت نے حلزون (گھونگا) اور مگرمچھ کھانا جائز قرار دیا ہے کیونکہ یہ دریائی شکار ہے‘ اور ارشاد باری تعالیٰ:

﴿أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ‌ وَطَعامُهُ مَتـٰعًا لَكُم وَلِلسَّيّارَ‌ةِ ۖ ... ﴿٩٦﴾... سورةالمائدة

’’تمہارے لیے دریا کی چیزوں کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کیلئے‘‘۔

کے عموم میں داخل ہیں لیکن امام ابو حنیفہؒ اور اہل علم کی ایک جماعت نے انہیں ناجائز قرار دیا ہے کیونکہ یہ دونوں جانور درندے ہیں اور اس حدیث کے عموم میں داخل ہیں جس میں رسول اللہﷺ نے ہر کچلی والے درندے کے شکار سے منع فرمایا ہے۔ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے اگرچہ اس میں گنجائش ہے لیکن زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ انہیں نہ کھایا جائے تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے اور ممانعت کے پہلو کو غلبہ دیا جا سکے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص429

محدث فتویٰ

تبصرے