جو شخص ہمیشہ شراب پیتا اور زنا کرتا ہو‘ کیا اس کی نماز اور عبادت صحیح ہے؟
جو شخص شراب پیے‘ زنا کرے یا دیگر معاصی (گناہوں) کا ارتکاب کرے اور ان کو حلال سمجھے تو وہ کافر ہے اور کفر کی موجودگی میں کوئی عمل صحیح نہیں ہوتا اور جو شخص کسی معصیت کا ارتکاب کرے اور وہ اسے حرام بھی سمجھے لیکن نفسانی خواہش کے غلبہ کی وجہ سے اس کا ارتکاب کرے اور امید رکھے کہ اللہ تعالیٰ سے اس سے بچا لے گا تو وہ اپنے ایمان کی وجہ سے مومن مگر گناہ کی وجہ سے فاسق ہوگا۔ ہر بندے کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ جب کسی گناہ کا ارتکاب کرے تو عزم کرے کہ وہ آئندہ اس کا ارتکاب نہیں کرے گا‘ ماضی میں جو کچھ ہوا اس پر ندامت کا اظہار کرے۔ اللہ تعالیٰ کے دین کو مذاق نہ سمجھے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی جو پردہ پوشی فرمائی یا اسے مہلت دی ہے توا س سے فریب خوردہ نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صرف ایک گناہ کی وجہ سے ابلیس کو اپنی رحمت سے خارج کر کے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مردود قرار دے کر شیطان بنا دیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اسے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا اور صرف ایک ہی نافرمانی (گناہ) کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو جنت سے نکال دیا تھا لیکن انہوں نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ کو شرف قبولیت سے نواز کر انہیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرفا دی‘ لہٰذا کسی بھی انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک دھوکے باز اور مکار کا معاملہ رکھے بلکہ ضروری ہے کہ انسان ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے‘ اللہ تعالیٰ نے جس بات کا حکم دیا ہے اسے بجا لائے اور جس سے اس نے منع فرمایا ہے‘ رک جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب