اگر کوئی رشتہ دار یا دوست کسی فعل حرام مثلاً شراب نوشی کا ارتکاب کرتا ہو اور میں نے اسے کئی بار سمجھایا ہو اور وہ باز نہ آئے تو کیا اس کے بارے میں اطلاع دینا جائز ہے یا اسے اس کی رسوائی قرار دیا جائے گا مگر حق بات سے خاموش رہنے والا بھی تو گونگا شیطان ہے؟
مسلمان کیلئے یہ ضروری ہے کہ جب وہ اپنے کسی بھائی کو کسی فعل حرام کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھے تو اسے نصیحت کرے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے ارتکاب سے ڈرائے اور گناہوں کی سزا اور دل‘ نفس‘ اعضائ‘ فرد اور معاشرے پر ان کے بدترین نتائج سے آگاہ کرے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ بار بار سمجھانے سے وہ باز آ جائے اور توبہ کر لے اور اگر وہ باز نہ آئے تو اسے اس سے باز رکھنے کیلئے جو سب سے موزوں راستہ ہو اسے اختیار کرے خواہ اس کیلئے حکام کو اطلاع دینا پڑے یا کسی اور ایسی شخصیت کو جس کی اس کی نظر میں اس سمجھانے والے سے زیادہ عزت ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ ناصح کو وہ راستہ اختیار کرنا چاہئے جو سب سے زیادہ موزوں ہو تاکہ مقصود حاصل ہو جائے خواہ حکام تک بات پہنچانے کی نوبت آ جائے کہ وہ اسے سمجھائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب