ایک انسان جو شراب پیتا تھا اس نے اسے ترک کر دینے اور توبہ کرنے کا ارادہ کیا اور حج کرنے اور توبہ کرنے کے ارادے سے وہ اپنی گاڑی کے ذریعے اردن سے مکہ مکرمہ آیا‘ راستہ میں اس کا نفس بہک گیا اور اس نے شراب پی لی کہ یہ آخری بار ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
شراب نوشی کتاب و سنت اور اجماع امت کی روشنی میں حرام ہے‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام‘ اعمال شیطان سے ہیں‘ سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پائو۔ شیطان تو یہ جاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے درمیان دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہئے اور اللہ کی افرماں برداری اور رسول اللہﷺ کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو۔ اگر منہ پھیرو گے توجان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کو کھول کر پہنچا دینا ہے‘‘۔
نبی اکرمﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے‘‘۔
تمام مسلمانوں کا شراب کی حرمت پر اجماع ہے۔علماء نے ذکر فرمایا ہے کہ جو شخص شراب کی حرمت کا منکر ہو وہ کافر اور مرتد ہے‘ ہاں البتہ اگر وہ نیا نیا مسلمان ہوا ہوا ور اسے شراب کی حرمت کا علم نہ ہو تو اسے بتایا جائیگا اور اگر وہ اس کی حرمت کا انکار کر دے تو وہ مرتد ہوگا‘ لہٰذا ہر مسلمان پر یہ فرض ہے کہ وہ شراب کے بیچنے‘ خریدنے‘ اٹھانے‘ کھانے اور پینے وغیرہ سے دور رہے۔
جو شخص بھی انسان کے بدن اور عقل نیز معاشرے پر شراب کے بدترین اثرات کو دیکھے گا تو اس کے سامنے اس کی حرمت کی‘ حکمت واضح ہو جائے گی لہٰذا حکمت و عقل کا بھی تقاضا ہے کہ شراب حرام ہونی چاہئے جیسا کہ شریعت نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ یہ سائل نے حج کے راستہ میں آخری بار شراب پی‘ اگر اس کی توبہ صحیح ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لے گا خواہ گناہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب