کیا زانی کی نماز باطل ہو جاتی ہے‘ یاد رہے مالی حالات کی وجہ سے میں شادی نہیں کر سکتا؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے‘‘۔
تمام امت کا اجماع ہے کہ زنا فواحش اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے جو کہ کسی حال میں بھی جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کامیاب مومنوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا ہے:
’’اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں‘‘۔
ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ حرام کام سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے‘ بلکہ یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنی نظر نیچے رکھے اور فحاشی کے اسباب و وسائل‘ مثلاً قبیح اور عریاں فلموں کو دیکھنے سے بھی اجتناب کرے۔ نیز حلال شادی کے ذریعے عفت و پاکدامنی کے حصول کی کوشش کرے کیونکہ شادی سے نظر نیچی ہو جاتی اور شرمگاہ کی حفاظت ہو جاتی ہے اور جسے شادی کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ روزہ جنسی خواہش کو کچل دیتا ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ اگر کوئی گم راہ ہو کر زنا کا ارتکاب کر بیٹھے تو اسے فوراً توبہ و ندامت کا اظہار کرنا چاہئے لیکن یاد رہے زنا سے نماز اور دیگر اعمال صالحہ باطل نہیں ہوتے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب