سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(450) زانی کیلئے اس کی بیوی حرام نہیں ہوتی

  • 9928
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1442

سوال

(450) زانی کیلئے اس کی بیوی حرام نہیں ہوتی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی شادی شدہ مرد زنا کا ارتکاب کرے توکیا اس سے اس کی بیوی اس کیلئے حرام ہو جاتی ہے اور اسی طرح اگر کوئی شادی شدہ عورت زنا کا ارتکاب کرے تو کیا اس کا شوہر اس کیلئے حرام ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان میں سے کوئی بھی دوسرے کیلئے حرام نہیں ہوتا‘ ہاں البلتہ ان سب کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہئے اور ایمان صادق اور عمل صالح کا ثبوت دینا چاہئے۔ سچی توبہ اس وقت ہوتی ہے جب توبہ کرنے والا گناہ کو ترک کر دے۔ ماضی میں جو کچھ ہوا اس پر ندامت کا اظہار کرے اور عزم صادق کرے کہ وہ آئندہ اس جرم کا ارتکاب نہیں کرے گا اور وہ یہ سب کچھ اللہ سبحانہ کے خوف‘ اسکی تعظیم‘ اس سے ثواب کی امید اور اس کے عذاب کے ڈر کی وجہ سے کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

’’اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر سیدھی راہ پرچلے اس کے گناہوں کو میں ضرور بخش دینے والا ہوں‘‘۔

نیز فرمایا

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّهِ تَوبَةً نَصوحًا...﴿٨﴾... سورة التحريم

’’مومنو! اللہ کے آگے صاف خالص دل سے توبہ کرو‘‘۔

اور ارشاد فرمایا:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

’’اور مومنو! تم سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پائو‘‘۔

زنا بہت بڑا حرام کام اور بے حد کبیرہ گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں‘ ناحق قتل کرنے والوں اور زنا کرنے والوں کے بارے میں کہا ہے کہ انہیں قیامت کے دن دوگنا عذاب ہوگا اور وہ ان جرائم کی سنگینی اور ان افعال کی قباحت کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ذلت و رسوائی کے ساتھ عذاب میں مبتلا رہیں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ ۚ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ ۗ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

’’اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان دار کو مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے‘ اس کو قتل نہیں کرتے مگرجائز طریق (شریعت کے حکم) سے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا۔ قیامت کے دن اس کو دونگا عذاب ہوگا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔

ہر مسلمان مردو عورت کیلئے صروری ہے کہ وہ اس بہت بڑی برائی و بے حیائی سے اجتناب کرے بلکہ اس سے بچنے کیلئے اس کے اسباب و وسائل کے قریب بھی نہ پھٹکے اور ماضی میں جو کچھ ہوا اور اس پر سچی توبہ کرے۔ سچی توبہ کرنے والوں کی توبہ کو اللہ تعالیٰ قبول فرما لیتا ہے اور ان کے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص406

محدث فتویٰ

تبصرے